Tuesday, October 11, 2016

عاشورہ محرم میں گریہ وبکا سُنّتِ رسولؐ

امام احمد بن حنبل نے مسند میں روایت نقل کی ہے کہ :
عبد اللہ بن نجی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ وہ حضرت علیؑ کے ساتھ جا رہے تھے ،ہم نینوا (کربلا) سے گزرے،جبکہ ہم جنگ صفین کی لڑائی کے لئے جا رہے تھے،تب حضرت علیؑ نے ندا بلند کی اے ابا عبد اللہ صبر کرنا ، اے ابا عبد اللہ فرات کے کنارے پر صبر کرنا،میں (راوی) نے کہا (یاعلیؑ) ! ابا عبداللہ سے آپ کی کون مراد ہے؟  ? حضرت علیؑ نے کہا کہ میں ایک دن رسولؐ اللہ  کے پاس کمرے میں داخل ہوا تو دیکھا کہ آپ (ص) کی آنکھوں سے مسلسل آنسو بہہ رہے ہیں ۔ میں نے کہا یا رسولؐ اللہ کیا کسی نے آپ (ص) کو غضبناک کیا ہے جس کی وجہ سے آپ (ص) کی آنکھوں سے مسلسل آنسو بہہ رہے ہیں ، تب رسولؐاللہ نے کہا نہیں ، ابھی جبریل میرے پاس سے گئے ہیں اور جبرئل نے مجھے بتایا ہے کہ حسینؑ دریائے فرا ت کے کنارے شہید ہونگے ۔تب جبرئل نے کہا کہ یارسولؐ اللہ کیا آپ اس زمین کی مٹی کو سونگھنا پسند کریں گے جہاں پر حسینؑ شہید ہونگے؟  میں (رسول) نے کہا کہ ہاں ! چنانچہ جبرئل نے اپنا ہاتھ بڑھایا اور مٹی سے اپنے ہاتھ کو بھر لیا اور مجھے دے دی اور پھر میں اپنی آنکھوں پر قابو نہ پاسکا اور مسلسل گریہ کرنے لگا۔
 ابن عباس فرماتے ہیں: میں نے رسولؐ اللہ کو خواب میں دیکھا کہ دن کا وقت ہے اور آپ (ص) کے بال بکھرے ہوئے ہیں اور چہرے پر تھکاوٹ ہے اور وہ گرد آلود ہے۔ آپ (ص) کے پاس ایک چھوٹی شیشی ہے جس میں خون بھرا ہے ۔۔۔ میں نے پوچھا یہ کیا ہے؟ اس پر آپ (ص) نے فرمایا: یہ خون ہے حسین کا اور اصحاب حسین کا۔۔۔ (یہ روایت “صحیح” ہے)
علامہ البانی نے اپنی کتاب صحیح جامع صغیر (صفحہ 73، حدیث 61) میں لکھتے ہیں کہ:
رسولؐ اللہ نے فرمایا کہ جبرئل میرے پاس آئے اور مجھے خبر دی کہ میرے امت میرے بیٹے یعنی حسین ؑ کو قتل کرے گی اور میرے لیئےحسینؑ  کی مقتل گاہ سے سرخ رنگ کی مٹی لے کر آئے تھے (علامہ البانی اس روایت کو درج کرنے کے بعد کہتے ہیں کہ یہ “صحیح” ہے)

No comments:

Post a Comment